Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

جنات کا پیدائشی دوست‘علامہ لاہوتی پراسراری

ماہنامہ عبقری - اگست 2020ء

پہاڑی پر گھر اور پھنکارتا سانپ
میں ایک پہاڑی علاقہ (جگہ کا نام لینا مناسب نہیں) وہاں کے ایک ریٹائرڈ بہت بڑے آفیسر تھے انہوں نے اپنی آبائی جگہ جو کے ایک پہاڑ کے ساتھ ایک کشادہ جگہ تھی‘ ریٹائرڈ ہونے کے بعد وہاں گھر بنانے کا ارادہ کیا‘وہاں کچھ اونچی نیچی جگہیں تھیں کچھ جھاڑیاں تھیں ان سب کو کٹوانے کے لیے پہلے دن انہوں نے مزدور لگائے‘ اچانک جھاڑیوں میں سے ایک بڑا سا سانپ نکلا اور پھنکارتا ہوا سامنے آگیا‘  مزدور ڈر کر ایک طرف ہوگئے تو ان صاحب نے پتھر لے کر سانپ کو زور سے مارا لیکن سانپ ایک طرف ہوگیا‘ پتھر سے نہ مرا لیکن خاموشی سے جہاں سے آیا تھا ادھر واپس چلا گیا‘ اس کے بعد اس کو بہت تلاش کیا نہ بل تھا‘ نہ سوراخ تھا‘ نہ اس کی لکیر‘ نہ نشان تھا‘ حیرت ہوئی‘ انہوں نے کام جاری رکھا‘ دو تین گھنٹوں کے بعد وہ سانپ پھر نکلا ‘مزدور پھر بھاگ گئے‘ اس وقت یہ مالک تھے نہیں‘ اس طرح دن میں دو تین دفعہ نکلا‘ یہ اس بات کی دلیل تھی کہ یہاں کچھ نہ کرو‘ یہاں کوئی اور مخلوق بھی رہتی ہے۔
بندوق کی گولی کا سانپ اثر نہ ہوا!
جب وہ مالک آئے انہوں نے ایک دفعہ تو سانپ کا منظر خود دیکھا تھا باقی وہ مزدور لگا کر چلے گئے‘ دو تین بار واقعہ ہوا تو انہوں نے اب بندوق تیار رکھی‘ جب سانپ آئے گا ان کا نشانہ بہت شاندار تھا لہٰذا دوسرے دن وہ انتظار میں تھے‘ مزدور دوسرے دن نہیں آئے‘ ڈر گئے‘ یہ کہیں اور جگہ سے مزید مزدور لے آئے‘ وہ مزدور کام کرنے لگے‘ سانپ نکلا مزدوروں نے شور مچایا دوڑے انہوں نے سانپ کا نشانہ لیا اور گولی چلا دی حیرت انگیز طور پر سانپ وہی کھڑا تھا گولی کا نشانہ خطا گیا انہیں حیرت بھی ہوئی اور غصہ بھی آیا کہ میرا نشانہ تو کبھی خطا نہیں گیا‘ یہ کیسے خطا ہوسکتا ہے‘ انہوں نے پھر دوسری گولی چلائی لیکن دوسری گولی کا نشانہ بھی خطا گیا‘ ابھی یہ تیسری گولی کی تیاری کرہی رہے تھے‘ سانپ خاموشی سے چلا اس نے پیچھے پلٹ کر دیکھا اور چلا گیا‘ یہ حیران تھے‘ حیرت زدہ تھے‘ آخر یہ ماجرا کیا ہے؟ قصہ کیا ہے؟ سارا سلسلہ کیا ہے؟ سانپ کہاں سے آتا ہے اور پھر کہاں چلا جاتا ہے؟ اورمیری زندگی میں پہلی مرتبہ کوئی ایسا واقعہ ہوا ہے کہ جس میں سانپ کے اوپر گولی نے اثر نہیں کیا اور یہ حیران ہوئے‘ وہ سانپ نہیں مرا انہیں حیرت ہوئی۔
مصائب‘ تکالیف اور مشکلات کے انوکھے واقعات
لیکن تیسرے دن سے واقعات انوکھے شروع ہوگئے‘ ان کے بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہوا‘ ہڈی تین جگہ سے ٹوٹ گئی‘ گاڑی تباہ ہوگئی‘ نقصان بہت بڑا ہوگیا‘ گھر میں ایک کمرہ تھا بہترین بنا ہوا آر سی سی، اس میں ایسی دراڑیں پڑگئیں جیسے کوئی سیلاب یا زلزلہ آتا ہے‘ ہر جگہ سے وہ کمرہ ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا‘ رہنے کے قابل نہ رہا کہ کسی وقت بھی گرسکتا ہے‘ گھر میں لڑائی شروع ہوگئی‘ جھگڑے شروع ہوگئے‘ تکالیف اور بیماریاں شروع ہوگئیں‘ بس ایسے انوکھے قصے شروع ہوگئے‘ مصائب کے‘ تکالیف کے‘ مشکلات کے‘ ناکامیوں کے پریشانیوں کے انہیں پھر بھی احساس نہ ہوا کچھ لوگوں نے احساس دلایا کہ ہم نے کئی مرتبہ رات کو یہاں روشنیاں دیکھی ہیں یہاں جنات رہتے ہیں کئی لوگوں نے بتایا کہ رات کو یہاں سے گزر رہے تھے تو بہت بڑا ذکر کا حلقہ لگا ہوا تھا ایسے جیسے بہت زیادہ لوگ جمع ہیں اور تسبیح اور ذکر کررہے ہیں۔
نیک جنات سے مقابلہ نہ کریں!
یہاں پر نیک صلحاء جنات رہتےہیں آپ ان سے مقابلہ نہ کریں۔ ساری زندگی افسری میں گزری تھی کسی کی بات کو توجہ سے لیا ہی نہیں‘ کہنے لگے جگہ میری ہے‘ میری ملکیت ہے تو میں بناؤں گا کئی لوگوں نے پھر سمجھایا کہ اتنے نقصانات آپ کے شروع ہوگئے ہیں اور وہ نقصان ایسے ہیں جو آپ کو خود سمجھ نہیں آرہے پھر بھی آپ ڈٹے ہوئے ہیں اور ضد میں اڑے ہوئے ہیں لیکن انہیں کسی کی سمجھ نہیں آئی اگلے دن وہ مزدور بھی نہ آئے ایک ہوا چاروں طرف عام پھیل گئی کہ وہاں کچھ جنات ہیں جو سانپ کی شکل میں آتے ہیں جو ان سے مقابلہ کرتا ہے اس کا نقصان کرتے ہیں‘ اب وہاںمزدور کوئی نہ آئے‘ اِدھر ان کی بھی ضد تھی اور انہوں نے ٹھانی ہوئی تھی کہ میں نے یہ جگہ صاف کرنی ہے اوراپنےگھر کیلئے یہاں ایک عمارت بنانی ہے۔ ایک رات یہ سوئے ہوئے تھے کہ اچانک یہ پیشاب کے لیے اٹھے‘ دیکھا تو سامنے ایک بہت بڑا بلا بیٹھا ہے کمرے کے اندر جبکہ کمرے کے دروازے بند تھے‘ موسم سرما تھا‘ پہاڑوں کی سردی‘ ٹھنڈک‘ یہ حیران ہوئے‘ انہوں نے بِلّے کو دبکا کر بھگانے کی کوشش کی لیکن بِلَّا انہیں دیکھ کر غرّایا اور اتنا خطرناک غرّایا تو انہیں سمجھ آگئی کہ اس نے مجھ پر حملہ کردیا تو یہ میری گردن دبوچ لے گا‘ یہ ایک طرف ہٹ گئے۔
اب تمہارے لیے آخری موقع ہے!
آخرکار کہنے لگے: کون ہے؟ بلّابولا کہ ہم وہی ہیں جو تمہیں روک رہے ہیں اب تمہیں آخری موقع دیکر روکنے آئے ہیں‘ وہاں کچھ نہ بناؤ‘ وہاں ہمارا صدیوں سے ٹھکانہ ہے‘ صدیوں سے ہم رہ رہے ہیں ہمارا وہاں آستانہ ہے‘ وہاں ذکر ہوتا ہے‘ ہم وہاں زندگی گزار رہے ہیں تم نے آکر ہمیں پریشان کیا ہے‘ ہمیں پریشان مت کرو‘ ورنہ ہم تمہیں بہت پریشان کریں گے‘ اب جتنی پریشانی تمہارے اوپر آئی ہے تھوڑی ہے اس سے کہیں زیادہ پریشانی آئے گی یہ کہہ کر بلّا واپس پلٹا اور غائب ہوگیا۔ یہ بستر پر گرے نڈھال ہوگئے نیم بیہوش ہوگئے حتیٰ کہ ان کا پیشاب بھی بستر پر ہی نکل گیا‘ صبح گھر والوں نے اٹھایا انہوں نے سارے حالات بتائے‘ جب گھر والوں نے ان سے سارے حالات سنے تو انہوں نے فیصلہ کیا کہ یہاں کچھ نہیں بنانا چاہیے اب انہیں بھی سمجھ آگئی کہ میں بہت غلط کربیٹھا‘ اپنی گاڑی بھی برباد کروا بیٹھا‘ بیٹے کی بھی معذوری لے بیٹھا‘ اس کی ہڈیاں تڑوا بیٹھا گھر اور دیگر چیزوں کا نقصان بھی‘ جھگڑے‘ ناچاقیاں‘ پریشانیاں مشکلات‘ نامعلوم ان کے دل میں کیا بات آئی‘ مصلیٰ لیکر چلے گئے‘ وہاں جاکر نماز پڑھی‘ نوافل پڑھے‘ نوافل پڑھ کرواپس آگئے‘ روز مصلیٰ لے کرجاتے بہت دیر تک نوافل‘ ذکر‘ تسبیحات کرتے رہتے‘ سخت دھوپ میں بھی‘ جب دن ذرا ڈھلتا تو گھر واپس آجاتے‘ کئی ماہ ایسے کرتے رہے‘ آخرکار ایک دن اپنےمعمولات سے فارغ ہوکر گھر جانے لگے اور جائے نماز لپیٹنے لگے تو نیچے ایک کاغذ ملا اس کاغذ پر لکھا ہوا تھا کہ ہمیں آپ کے اس انداز کے ذریعے ترس آیا‘ آپ نے اپنے معاملے کو اللہ کے سپرد کیا ہے‘ ہم اللہ سے زیادہ طاقتور نہیں ہوسکتے‘ لہٰذا آپ تعمیر کریںمگر ایک لکیر لگا رہے ہیں کہ اس جگہ کو آپ استعمال کرلیں باقی حصہ چھوڑ دیں انہوں نے ایسا ہی کیا آج وہ خوش و خرم رہ رہے ہیں اب وہی ہیں جو کہتے ہیں کہ خیال کرنا جنات کو بُرا بھلا نہ کہنا‘ جنات کو نہ ستانا‘ نہ ذلیل کرنا‘ نہ باتیں کرنا نہ مذاق اڑانا وہ دشمن ہوجاتے ہیں اور مخالف ہوجاتے ہیں۔
اللہ والے جنات اور کالے پیلے جادوگر
جنات ہر جگہ رہتے ہیں اور مختلف شکلوں میں رہتے ہیں کیونکہ ان کی تعداد انسانوں سے کہیں زیادہ ہے اور انسان ان کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں ہے‘ یہ تو اللہ تعالیٰ نے حصار قائم کیا ہے‘ حفاظت کا نظام بنایا ہے کہ ہم جنات کے اس نظام سے محفوظ ہیں‘ حدیث شریف میں آتا ہے‘ اللہ پاک نے صرف آنکھ کی حفاظت کیلئے نو فرشتوں کی ڈیوٹی مقرر کی ہے‘ ورنہ جناتی اور شیطانی چیزیں تو ان کو کھا جائیں گی۔
ایک گھر کا کیس میرے پاس آیا‘ اس گھر میں جگہ جگہ ابابیل نے گھونسلے بنائے ہوئے تھے حالانکہ ابابیل گھروں میں گھونسلے نہیں بناتے ‘ویرانوں اور اونچی جگہوں پر گھونسلے بناتے ہیں‘ ابابیلوں کے گھونسلے اگر بن بھی جائیں تو کوئی انوکھی بات نہیں‘ اور کوئی سنجیدہ مسئلہ نہیں‘ لیکن ان کے ساتھ کچھ یوں ہوتا تھا ابابیل کبھی بھی گھر کا کھانا پینا اور گھر کی چیزوں کو چڑیوں کی طرح نہیں کھاتے تھے وہ ان کے دسترخوان پر بیٹھ جاتے تھے وہ اگر روٹی کے تنکے ڈالتے تو کھاتے‘ ان کے سامنے چہچہاتے اور ایسے محسوس ہوتا کہ جیسے ان سے کھیلتے ہیں‘ گھر والے پہلے کچھ خوفزدہ ہوئے پھر مانوس ہوگئے لیکن ایک دفعہ انوکھا واقعہ ہوا ایک ابابیل منہ میں ایک کاغذ لایا اور ان کے دسترخوان کے قریب چھوڑ کر چلا گیا اس کاغذ میں پنسل سے لکھی ہوئی کچھ تحریر تھی اور یہ لکھا ہوا تھا:
جناتی خط! آپ بھی پڑھیے!
’’ السلام علیکم ورحمۃ اللہ! ہم آپ کے گھر میں بہت پرانے بلکہ آپ سے بھی پرانے رہتے ہیں‘ آپ گھر میں درود ابراہیمی بہت پڑھتے ہیںکیونکہ تمام دنیا کی ابابیل کی غذا اور ذکر درود ابراہیمی ہے ہمیں آپ کے درود ابراہیمی سے بہت انس ہے‘ آج کل آپ نے درود ابراہیمی پڑھنا کم کردیا ہے‘ یہ کم نہ کریں‘ ورنہ ہم آپ کا گھر چھوڑ کر چلے جائیں گے‘ ہم جنات ہیں‘ لیکن آپ کو تکلیف نہ دی ہے نہ دیں گے‘ آپ نے خوفزدہ نہیں ہونا‘ ہم سے ڈرنا نہیں‘ بس درود ابراہیمی کی تعداد بڑھاتے چلے جائیں اور درود ابراہیمی کو زیادہ سے زیادہ کرتے چلے جائیں ۔‘‘
خط پڑھ کر میں خوش مگر وہ خوفزدہ
وہ خاندان میرا جاننے والا تھا‘ وہ یہ خط لے کر میرے پاس پہنچا‘ میں نے خط پڑھا تو مجھے خوشی ہوئی لیکن وہ خوفزدہ تھے کہ ہمارے گھر میں جنات آگئے ہیں اور بعد میں پتہ چلا کوئی ادھر ادھر کے بابوں کو بھی گھر میں لائے‘ انہوں نے ھو ھا کیا کچھ تعویذ جلائے ‘مجھے افسوس ہوا کہ یہ تم لوگوںنے کیوں کیا؟ یہ تو تم نے غصہ دلانے والی بات کی ہے‘ وہ تمہارے دوست ہیں‘ ایمان والے‘ تقویٰ والے‘ درود ابراہیمی والے‘ نیکی والے اور نیک لوگوں کا تو ساتھ دینا چاہیے تم نے بجائے اس کے کہ نیک لوگوں کا ساتھ دیتے تم نے بے نمازی اور کالے علم والوں کو بلایا اور ان اولیاء اللہ جنات کو تکلیف دینے کی کوشش کی‘ اگر وہ انتقام پر اتر آئے تم ان کا انتقام برداشت نہیں کرسکو گے۔
بہو کی شرارت لے ڈوبی
میں نے انہیں سمجھایا ان کو سمجھ آگئی لیکن ان کی ایک بہو کو کچھ میری بات سمجھ نہ آئی کیونکہ اس کی ماں بہت بابوں اور تعویذات والوں کے پاس آناجانا رکھتی تھی اس نے اپنی چال وہی رکھی جنات ہیں‘ گھر سے نکالو بچے بیمار ہوجائیں گے‘ تیرے گھر میں تکلیف ہوجائے گی اگر کوئی بچہ بیمار ہوا بھی تو کہا دیکھا تمہیں میں نے کہا تھا‘ بچے بیمار ہوتے بھی رہتے ہیں بچے اٹھتے گرتے بھی رہتے ہیں لیکن اسے سمجھ نہ آئی‘ میں نے وہ کاغذ اپنے پاس رکھ لیا یعنی ان کا خط اور انہیں تاکید کی کہ آج کے بعد آپ باکثرت درود ابراہیمی پڑھنا شروع کردیں لیکن اس بہو نے جو شرارت کی ان کا انہیں بہت نقصان ہوا اس کی بہو کی ماں نے ادھر ادھر تعویذ جلانے‘ بتیاں جلانے‘ کچھ پتلے جلانے کا سلسلہ شروع کردیا یعنی ماں بہو کو لا کر دیتی تھی اور بہو چپکے چپکے یہ چیز جلاتی تھی اب کچھ عرصہ کے بعد ان ابابیلوں نے ان کے دسترخوان پر آنا چھوڑ دیا‘ ان کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا چھوڑ دیا بلکہ وہ آتے تھے اور اپنے گھونسلوں سے چلے جاتے تھے اب ان کے گھر میں جھگڑے‘ لڑائیاں‘ ناچاقیاں‘ پریشانیاں‘ مشکلات ‘مسائل اور الجھنیں شروع ہوگئیں‘ طرح طرح کی پریشانیاں اب اس بہو کو اور موقع ملا اس نے کہنا شروع کردیا کہ دیکھو میں نے تمہیں کہا تھا کہ جنات ہیں اور ان کی وجہ سے سب کچھ ہورہا ہے‘ جب تک ان کو نہیں نکالیں گے تمہارے گھر میں جھگڑے‘ لڑائیاں‘ تکالیف ختم نہیں ہوسکتیں۔ لہٰذا تمہیں اب ان کا کوئی توڑ کرنا ہوگا اور ان کا حل کرنا ہوگا ۔اس بہو نے ان کا دماغ کچھ ایسا خراب کیا لیکن لگتا ہے ان سے اللہ راضی تھاکہ کسی نہ کسی طریقے سے ان کی مجھ سے ملاقات ہوگئی۔
یہ نیک جنات ہیں! انہیں تنگ نہ کریں!
مجھے بہت غصہ آیا اور میں سمجھ گیا کہ اب ان جنات نے ان سے انتقام لینا شروع کردیا ہے اور یہ ان کے انتقام سے بچ نہیں سکیں گے‘ میں نے کہا بہو اور اس کی ماں کو بلاؤ بہو تو آگئی ماں آنے کو تیار نہیں تھی‘ خیر کسی طرح اس کی ماں بھی آگئی پھر بیٹھ کر انہیں میں نے واقعات‘ مشاہدات اور تجربات سے سمجھایا اور یہ سمجھایا کہ یہ نیک جنات ہیں‘ اس کی مثال ایسے ہے‘ ایک شریف آدمی گلی میں جارہا ہے ‘اسے گلی کے ہر کنارے پر کوئی آدمی چھیڑے‘ کوئی تنگ ‘کوئی پتھر مارے‘ کوئی چھری مارے ‘پھر اگر وہ اپنا دفاع کرے تو کہتے ہیں کہ یہ شخص تو لڑتا ہے‘ بالکل یہی حال آپ کا ہے‘ آپ بھی ان کو بہت تنگ کررہے ہیں‘ کالے پیلے تعویذات اور پتلوں کی وجہ سے اور یہ پتلے آپ جلاتے ہیں‘ آپ انہیں تنگ نہ کریں‘ وہ پہلے بھی آپ کے دوست تھے‘ آج بھی آپ کے دوست ہیں۔ وہ بہو کوئی ایسی بدبخت اور بدزبان تھی‘ وہ بڑھ چڑھ کر بول رہی تھی اس کی ماں بھی اسی کا ساتھ دے رہی تھی‘ آخرکار میں نے کہا کہ اس بہو کو فی الحال گھر سے علیحدہ کردیں کیونکہ وہ مجھ سے سچی عقیدت رکھتے تھے‘ انہوں نے میری بات مانی بہو کو گھر سے علیحدہ کردیا‘ اس کو کرائے کا مکان لے کردیا‘ بہو مجھے گالیاں دیتی‘ بُرا بھلا کہتی چلی گئی‘ میں نے برداشت کیا درگزر کیا‘ ان حضرات نے پھر سے درودابراہیمی پڑھنا شروع کردیا کیونکہ مشکل حالات دیکھ چکے تھے‘ پریشانیاں دکھ ‘تکالیف‘ مسائل الجھنیں آنکھوں(باقی صفحہ نمبر50 پر)
(بقیہ: جنات کا پیدائشی دوست )
سے دیکھ چکے تھے تو اب کی بار انہوں نے درود ابراہیمی زیادہ پڑھا‘بس صرف ڈیڑھ ہفتے کے بعد گھر کے مسائل نارمل ہونا شروع ہوئے‘ ہر چیز ٹھنڈی ہوگئی‘ وہ ابابیل پھر ان کے پاس آکر بیٹھنا شروع ہوگئے اور پھر وہی بہاریں ‘پھر وہی برکات اور پھر وہی خیریں اب انہیں احساس ہوا بہو اوراس کی ماں غلط تھی میں نے جو انہیں مشورہ دیا تھا وہ ٹھیک تھا اور پھر بہو اور ان کی ماںبار بار معافیاں مانگتیں نادم ہوتیں اور ندامت کرتی تھیں ۔(جاری ہے)

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 454 reviews.